Labon Pe Thehri Dua Ho Tum Novel By Isha Gill Episode 102
Labon Pe Thehri Dua Ho Tum Novel By Isha Gill Episode 102
"اسے کہو اگلے ایک منٹ کے
اندر اندر اگر یہ یہاں سے نہ گیا تو میں اس کا وہ حال کروں گا کہ پھر چار لوگ
کندھا دے کے اسے یہاں سے نکالیں گے۔"
لاوا بنے کھڑے آتش فشاں
نگاہوں سے التمش کو دیکھتے آغا فارز انعم سے بولے۔
"سنا نہیں تم نے۔۔دفع ہو
جاؤ یہاں سے ورنہ فارز تو کیا میں بھی نہیں چھوڑوں گا تمہیں۔تمہارا وجود اب مجھ سے
ناقابل برداشت ہے۔"
انعم کی بجاۓ اعجاز دھاڑتے ہوئے بولے
تو التمش اپنے بےجان ہوتے ہاتھوں کا فرش پہ دباؤ ڈال کر خود کو کھڑا کرنے کی سعی
کرنے لگا۔
اس کی ٹانگیں لڑکھڑا رہی
تھیں بار بار ایسا لگ رہا تھا کہ ابھی گر جاۓ گا۔اسے اس وقت کسی کے
سہارے کی شدت سے ضرورت تھی یہاں کھڑا کوئی ایک انسان بھی ایسا نہ تھا جو اسے سہارا
دیتا الٹا سب اس کی جان کے دشمن ضرور تھے۔
وہ دو بار لڑکھڑایا۔۔۔ایک
بار گرا بھی اور گر اٹھا اور آخر ہمت کر کے اٹھ ہی گیا۔اٹھا تو ایک بار پھر سر بری
طرح سے چکرا کر رہ گیا۔اس نے بےساختہ اپنے سر کو تھاما۔
آنکھوں کے سامنے سے اندھیرا
چھٹا تو باری باری سب کی طرف دیکھا۔وہ سب کو امید بھری نگاہوں سے دیکھ رہا تھا
جبکہ سب اسے نفرت بھری نظروں سے دیکھ رہے تھے بلکہ ایزل نے تو اسے دیکھنا بھی
گوارا نہیں کیا تھا۔وہ بس بیٹھی انعم کی بانہوں میں کسی ٹوٹی ہوئی گڑیا کی مانند بلک
بلک کر رو رہی تھی اور انعم مسلسل اسے تک رہی تھی۔
سب کی طرف دیکھا تو التمش
کی آخری امید بھی جو نظروں میں تھی وہ ٹوٹتی گئی۔اس نے یاسیت سے قدم اٹھاۓ اور دروازے کو جانب چل
پڑا۔
"شکر کرو میری ماں کا جس کی
دی ہوئی قسم کے سبب تم یہاں سے اپنی سلامت ٹانگوں پہ واپس جا رہے ہو ورنہ آج یہاں
سے تمہاری میت اٹھتی۔"
وہ آغا فارز کے پاس سے
گزرنے لگا تو وہ دبا دبا سا غرا کر بولے۔
"یہ آپ کا مجھ پر دوسرا
احسان ہے۔۔۔میں نے آپ کے ساتھ جو کیا جس طرح آپ وہ ساری زندگی نہیں بھول پائیں گے
اسی طرح میں بھی آپ کا وہ پہلا احسان کبھی نہیں بھول پاؤں گا جو آپ نے میری بیٹی
کو بچا کر کیا۔"
وہ ان کے سامنے تشکر سے
ہاتھ جوڑتا بولا۔
"مگر شاید آپ پہلے جان
جاتے جو آج جانا ہے تو آپ کبھی میری ہالہ کو۔۔۔۔میں تب بھی یہی کرتا۔"
آغا فارز اسے ٹوک گئے۔وہ
تب بھی یہی کرتے یہ جان کر وہ قدرے حیران ہوا۔